1 نومبر 2025 - 23:02
اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل طاقت کی کمی دور ہو گئی

میزائل طاقت کے علاوہ ایک جزو، دشمنوں کے خطرات کے مقابلے میں اسلامی جمہوریہ ایران کی عظمت و قوت کا مضبوط ستون ہے؛ ایک ایسا ستون جس کو ترجیح دینا، دیسی ٹیکنالوجیز کی ترقی دے کر، اور بھی ضروری ہو جاتا ہے۔

بین الاقوامی اہل بیت(ع) نیوز ایجنسی ـ ابنا || آج کی دنیا میں معلوماتی ٹیکنالوجی اور ڈیجیٹل نیٹ ورک سماجی، معاشی اور فوجی زندگی کا جدائی ناپذیر حصہ بن چکے ہیں۔

اس ترقی کے ساتھ ہی، سائبر خطرات زیادہ پیچیدگی اور شدت کے ساتھ سامنے آئے ہیں جو قومی سلامتی اور ملک کی دفاعی صلاحیت کے لئے سنگین نتائج کا باعث بن سکتے ہیں۔ اسی لئے سائبر دفاع کو مضبوط بنانا نہ صرف ایک تکنیکی ضرورت ہے بلکہ دفاعی قوت کو برقرار رکھنے میں ایک تزویراتی اصول بھی ہے۔

اس جزو کی اتنی اہمیت ہے کہ اسے ایران کی میزائل طاقت کے پزل کی تکمیل قرار دیا جا سکتا ہے۔

سائبر ڈیفنس کیا ہے اور اس کی اہمیت کیا ہے

سائبر ڈیفنس میں ایسے اقدامات، ٹیکنالوجیز، پالیسیاں اور طریقہ کار شامل ہیں جو سسٹمز، نیٹ ورکس اور اہم ڈیٹا کو سائبر خطرات سے بچانے کے لئے بنائے جاتے ہیں۔

اس کے تین اہم مراحل ہیں: کمزوریوں کی شناخت اور آسیب پذیریاں کو کم کرنا، ڈھانچوں میں لچک پیدا کرنا تاکہ وہ حملے کی صورت اپنا کام جاری رکھ سکیں، اور خطرات سے نمٹنے اور انہیں بے اثر کرنے کے لئے فوری ردعمل۔

سائبر ڈیفانس صرف انٹرنیٹ تک محدود نہیں ہے، بلکہ اس میں ملک کے تمام ڈیجیٹل اور الیکٹرانک سسٹمز شامل ہیں اور ان میں کوئی بھی خلل بلاواسطہ یا بالواسطہ طور پر ملک کی دفاعی صلاحیت کو متاثر کر سکتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل طاقت کی کمی دور ہو گئی

سائبر ڈیفنس اور دفاعی قوت کا باہمی تعلق

خاتم الانبیاء(ص) سنٹرل ہیڈ کوارٹر کے سائبر اور نئے خطرات یونٹ کے کمانڈر میجر جنرل مصطفیٰ ایزدی  نے زور دیا ہے کہ "اسلامی جمہوریہ ایران کی دفاعی قوت اہم ڈھانچوں کے سائبر دفاع میں مہارت پر منحصر ہے"۔

اس بیان سے معلوم ہوتا ہے کہ سائبر سیکیورٹی اب قومی دفاع کا ایک اسٹراٹیجک ستون ہے، اور سائبر خطرات کا مقابلہ کرنے کی ملکی صلاحیت جسمانی اور فوجی سازوسامان جتنی ہی اہم ہے۔ سائبر خطرات روایتی جنگ کے بغیر ہی ملک کے اہم انفراسٹرکچر کو نشانہ بنا سکتے ہیں اور وسیع پیمانے پر معاشی، سماجی اور سیکیورٹی اثرات مرتب کر سکتے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل طاقت کی کمی دور ہو گئی

اہم ڈھانچے اور ان کے تحفظ کی ضرورت

بینکاری نیٹ ورکس، توانائی کے نظآمات اور حمل و نقل کے نظامات جیسے اہم ڈھانچے ملک کی معیشت اور قومی دفاع کی ریڑھ کی ہڈی کی حیثیت رکھتی ہیں۔ ان شعبوں میں خلل اقتصادی استحکام کو متاثر کر سکتا ہے اور ملک کی دفاعی صلاحیت کو کمزور کر سکتا ہے۔

چنانچہ ان بنیادی ڈھانچوں کی حفاظت اور لچک کو یقینی بنانا نہ صرف تکنیکی ضرورت ہے بلکہ دفاعی طاقت برقرار رکھنے کی ایک بنیادی شرط بھی ہے۔ سائبر لچک کا مطلب کارکردگی کو برقرار رکھنا، نظامات کو فوری طور پر بحال کرنا اور خطرات کے اثرات کو کم کرنا ہے، اور یہ [لچک] براہ راست دفاعی طاقت اور قومی سلامتی سے جڑا ہؤا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل طاقت کی کمی دور ہو گئی

اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج کی سائبر دفاعی مشق

حالیہ برسوں میں ایک اہم اقدام جو دفاعی طاقت کو سائبر صلاحیت سے جوڑتا ہے، اہم جنگی مشقوں کا انعقاد ہے۔ اس سلسلے میں، اسلامی جمہوریہ ایران کی فوج نے مئی 2021 میں "فتح - 1" مشق کا انعقاد کیا، جس کا مقصد سائبر خطرات کے خلاف دفاعی طاقت میں اضافہ کرنا اور ان کا مقابلہ کرنا تھا۔

فوج کے نائب کمانڈر برائے ہم آہنگی، ایڈمرل "حبیب اللہ سیاری"،  نے اس مشق میں کہا تھا کہ آج سائبر وارفیئر میدان کا پانچواں پہلو ہے، اس لئے سائبر دفاعی طاقت بڑھا کر ہم فوج کے سائبری خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل طاقت کی کمی دور ہو گئی

قومی قوت و عظمت کے تحفظ میں سائبر دفاع کے چیلنج

سائبر دفاع کی اہمیت کے باوجود، ممالک کو متعدد چیلنجوں کا سامنا ہے جن پر سنجیدگی سے توجہ دینا ضروری ہے۔

خطرات کی پیچیدگیوں میں اضافہ: جدید سائبر حملے ٹیکنالوجی اور حکمت عملی کے لحاظ سے تیزی سے ترقی کر رہے ہیں جن کے لئے شناخت اور سراغ رسانی کے جدید نظامات کے ردعمل کے نظامات درکار ہیں۔

ماہر افراد قوت کی قلت: ہنرمند ماہرین اور سائبر پیشہ ورافراد کی تربیت سب سے اہم تزویراتی ترجیح ہے تاکہ خطرات سے نمٹنے کی صلاحیت بڑھائی جا سکے۔

غیر ملکی ٹیکنالوجی پر انحصار: کچھ اہم ڈھانچے اور سافٹ ویئرز غیر ملکی ٹیکنالوجی پر منحصر ہیں جو خطرے کے حالات میں زدپذیری کا سبب بن سکتے ہیں۔

اداروں کے درمیان ہم آہنگی: مختلف اقتصادی، دفاعی اور آئی ٹی کے اداروں کے درمیان مکمل ہم آہنگی کا نہ ہونا حملوں کے جواب میں رکاوٹ پیدا کر سکتا ہے۔

اسلامی جمہوریہ ایران کی میزائل طاقت کی کمی دور ہو گئی

ایران کے سائبر دفاع میں قابل ذکر صلاحیتیں

چیلنجز کے باوجود، ملک میں سائبر ڈیفنس کو مضبوط بنانے کی قابل ذکر صلاحیت موجود ہے۔

مقامی ٹیکنالوجی کی صلاحیتیں: مقامی سافٹ ویئر اور ہارڈ ویئر کی ترقی سائبر سیکیورٹی اور سائبر خودمختاری میں اضافہ کر سکتی ہے۔

مہارتی سائبر کمانڈ سنٹرز: ماہرانہ مراکز کا قیام اور تقویت، خطرات سے نمٹنے کے انتظام اور فوری ردعمل کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

بین المحکماتی (Interdepartmental) تعاون: وزارتوں، فوجی اداروں اور پرائیویٹ سیکٹر کے درمیان تعاون بڑھانے سے قومی لچک میں اضافہ ہو سکتا ہے۔

غیر فعال دفاع (Passive defense): ایران کے لئے سائبر ڈیفنس کے چار درجوں کی تعریف کی گئی ہے۔

ایران در کانون حملات سایبری قرار دارد - مشرق نیوز

غیر فعال دفاعی تنظیم کے سربراہ جنرل سردار غلام رضا جلالی نے سائبر ڈیفنس اور اس کے لئے ضروری منصوبوں کے بارے میں بتایا: پہلے مرحلے میں، ایک اسٹراٹیجک سائبر ڈیفنس دستاویز تیار اور منظور کی گئی تاکہ قومی ماحول کو پہچانا جا سکے، خطرات کا تجزیہ کیا جا سکے، اور قومی سطح بندی اور ذمہ داریوں کی تقسیم واضح کی جا سکے۔

تکنیک‌های جدید مجرمان سایبری برای کلاهبرداری از طریق ارسال پیامک‌های قطع  یارانه - ایسنا

ان کے بقول، ایئر ڈیفنس آرگنائزیشن اور سائبر دفاعی کمانڈ نے قومی سائبر ڈیفنس پلان ڈیزائن کرکے قومی سطح پر مربوط دفاع کا انتظام کرنے کی کوشش کی ہے۔

غیر فعال دفاعی تنظیم کے سربراہ نے کہا: اس منصوبے میں ڈیفنس کی چار سطحیں طے کی گئی ہیں: انفراسٹرکچر کی سطح پر پوائنٹ ڈیفنس (جیسے کارخانے اور ریفائنریز)، علاقائی یا صوبائی ڈیفنس، قومی ڈیفنس، اور بین الاقوامی ڈیفنس۔ بین الاقوامی سطح پر مغربی ممالک بھی کثیرالجہتی سائبر ڈیفنس اپنا رہے ہیں جس کی مثال نیٹو میں دیکھی جا سکتی ہے۔

برنامه دفاع سایبری ایران" از سال 96 تا 1400/ گسترش محسوس چتر امنیت سایبری  در مراکز حیاتی - تسنیم

سائبر ڈیفنس ایران کی سب سے پہلی ترجیح کیوں ہے

سائبر ڈیفنس کو قومی سیکیورٹی کی سب سے اونچی اسٹراٹیجک ترجیح ہونا چاہئے، کیونکہ یہ ملک کی دفاعی صلاحیت کی ضمانت ہے۔ جدید ٹیکنالوجی کی ترقی، ماہرین کی تربیت، فوری ردعمل کے نظامات قائم کرنا، اور دفاعی اور سائبر اداروں کے درمیان ہم آہنگی بڑھانا اس شعبے کی بنیادی ضروریات ہیں۔

اس کے علاوہ، بنیادی ڈھانچے کی لچک کو بہتر بنانا اور سائبر سیکیورٹی کلچر کو فروغ دینا ملک کو پیچیدہ حملوں کے خلاف مضبوط بناتا ہے۔ سائبر سیکیورٹی اب ایک اختیار نہیں رہی؛ بلکہ دفاعی طاقت اور قومی استحکام کو برقرار رکھنے کا بنیادی ستون ہے۔

آج دفاعی طاقت صرف فوجی سازوسامان تک محدود نہیں ہے؛ بلکہ اس کے لئے سائبر اسپیس میں مہارت کی ضرورت ہے۔ جو ممالک اپنی سائبر دفاعی صلاحیت کو مضبوط بناتے ہیں، وہ اعلیٰ درجے کے خطرات کے باوجود بھی اپنی قومی سلامتی اور دفاعی قوت برقرار رکھنے کے قابل ہوتے ہیں۔

اسلامی جمہوریہ ایران کے لئے سائبر دفاع میں سرمایہ کاری ایک تزویراتی ضرورت اور ملک کی دفاعی طاقت کی بنیاد ہے، اور اس کے بغیر قومی سلامتی کے دیگر پہلو خطرے میں پڑ جائیں گے۔

۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔

110

لیبلز

آپ کا تبصرہ

You are replying to: .
captcha